ازادوخودمختیارپاکستان اتحاد ملت کا متقاضی
میں نہ تو پی ٹی اٸی کا ووٹر ہوں نہ کارکن اور نہ ہی کسی اور سیاسی جماعت سے وابستہ ہوں۔لیکن ملک وملت کی فلاح کے لیے
ہمیشہ حق کی اواز بلند کی ہے۔ملعونہ اسیہ مسیح کے معاملہ میں حق پرست مذہبی وسیاسی جماعتوں تحریک لبیک اسلام وتحریک لبیک پاکستان کی بھرپور حمایت کی اور سوشل میڈیاوار میں شعوری طورپر حصہ لیا۔
ممتازحسین قادری رحمة اللہ علیہ کے معاملہ میں بھی ڈاکٹر اشرف اصف جلالی کے موقف کی تاٸید کی اور ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب سے اختلاف کیا نیز حکومت وعدلیہ کی مغربی اقوام کی غلامی کا رونا رویا ن لیگ دور میں قانون ختم نبوت میں ترمیم پر لبیک کے دونوں گروپوں کی حمایت جاری رکھی۔
فرانس کے سفیر کے مسٸلہ پر بھی تحریک لبیک کی حمایت کی اگرچہ موقف خان صاحب کا بھی غلط نہ تھا اور وہ حکومتی سطح پر مذمتی خط بھی فرانس کو لکھ چکے تھے لیکن فرانس کے سفیر کے مسٸلہ پر ان کی راٸے تحریک لبیک سے مختلف تھی کیونکہ ان کے نزدیک یہ سفارتکاری کا مسٸلہ نہ تھا بلکہ اہل مغرب کے ذاتی اشتعال انگیز لوگوں کی اسلام کے بارے غلط فہمی تھی جس کا حل عالمی فورم پر کرنا ضروری تھا اور یہی درست تھا اور انہوں نے اپنی اس ذمہ داری کو بعدازاں پورا بھی کیا۔
مذکورہ بالا تمام ایشوز کو سامنے رکھا توایک بات واضح ہے کہ عمران خان کے خلوص میں کم ازکم مجھے کوٸی ابہام نہیں ہے۔
دن رات ایک کیے ملک وملت کی خودداری کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
اسیہ مسیح کے مسٸلہ پر بھی خان صاحب کا کوٸی موقف اور فیصلہ نہ تھا عدالت کا فیصلہ تھا اور اس پر ریاستی سطح پر عمل درامد خان صاحب کی حکومت نے کرایا۔اور عدالت کا فیصلہ غلط تھا اور مغرب کی غلامی کا نتیجہ تھا اور عمران کوبھی اس کا جلد ہی اندازہ وتجربہ ہوگیا جب عدلیہ نے رات بارہ بجے عدم اعتماد کی کامیابی سے اسے وزیراعظم ہاٸوس سے باہرنکال دیا۔
اب مذہبی وسیاسی تمام جماعتوں ،اداروں اور عوام پرواضح ہوچکا ہے کہ عمران خان کا موقف ازادوخودمختیارپاکستان کا قیام سوفیصد درست ہے اور شروع سے اج تک ملک کے اندر بیرونی مداخلت سے ناقابل تلافی نقصان ہوتارہا ہے اب سب سے بڑی مصیبت یہ ہے کہ یہ قوم اپنی اپنی دکان چلانے اور حب مال وجاہ کی اسیر ہوچکی ہے انانیت کے بت توڑنا مشکل ہے ورنہ دشمن کے خلاف یکجا ہونے میں کونسی چیز مانع ہے؟
خان صاحب کے ساتھ جڑجانا کونسامشکل ہے جبکہ وہ صحیح رخ پر جارہے ہوں تاہم کچھ چیزیں تحریک انصاف میں فکری وعملی طورپر قابل اصلاح ہیں۔ان کی محققانہ نشاندہی ضروری ہے۔
Tags/Keywords:abdul basit attari,Abdul basit attari-mrso,muslim research scholar organization,mrso,Abdul Basit Attari,Professor Abdul Basit Attari,abdul basit,basit
0 Comments