Facebook

جدید نظریہ اجتہاد The modern ideology of Ijtihad

 Article 05

Its 1st part of my article published in Islamic and Intellectual Studies Magazine (IISM).



 جدید نظریہ اجتہاد 


"اجتہاد "کا ایک نیا نظریہ جو غیر اسلامی ہونے کے ساتھ ساتھ کئی ایک غلط فہمیوں کا سبب ہے۔اجتہاد چونکہ ایک فکری وذہنی
 کاوش ہے اس لیے ہر غلط اور صحیح سمت میں یکساں استعمال پر منطبق کرنے کی کاوش کو اجتہاد سے تعبیر کیا جانے لگا ہ
ذہنی وفکری سمت ہر فرد (قطع نظر اس کے کہ وہ فاضل ہے یا جاہل)رکھتا ہے اس لیے یہ حیثیت ہر فرد اپنی جگہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔
اجتہاد کا دروازہ بند ہونے کا مفہوم اگر اس تناظر میں دیکھا جائے تو بالکل سمجھ میں آتا ہے کہ ایسی کسی پریکٹس کی اسلام میں ہر گز اجازت نہیں ہے۔اگر اس کا مفہوم علمی وفکری کاوش ہو تو اہل علم وعمل طبقہ آج بھی اس درجہ پر فائز ہوسکتا ہے بلکہ امت میں جید علماء اس درجے پر فائز ہیں۔
اجتہاد کا جو مفہوم مغربی علماء اور ہمارے معاشرے کے سہل پسند ونفس پرست افراد سمجھتے ہیں اور قانون اسلامی اپنی خواہش نفس سے مرتب کرنا چاہتے ہیں ان کے نزدیک سہل پسند،نفس پرستی اور گناہ کے جواز کی نئی صورتیں اخذ کرنا نیز قانون اسلامی کے نفاذ کی بجائے قانون میں تغیر وتبدل ،تاویل وتردید کی راہیں تلاش کرنا ہے۔اور پھر انہی کو اسلام سمجھنا ان پر علماء کے نقد کو اجتہاد پر نقد سمجھنا اور بے جا من مانی تشریحات بیان کر کے انتشارامت کا سبب بننا ہے۔
مجھے عملی طور پر اس بات کا ادراک ہوا ہے کہ عصر حاضر میں کسی مسئلے کے واضح ودوٹوک شرعی حل سے بچنے کے لیے ہم (بعض قانون ساز افراد)خودساختہ تاویلات وتشریحات سے مسئلہ کی نوعیت بالکل بدل دیتے ہیں اور حقائق قطعی طور پر روپوش ہوجاتے ہیں۔افسوس ایسی صورت میں نتیجہ کچھ سے کچھ ہوجاتا ہے اور اس قسم کی اجتہادی کاوش ہر خاص وعام کر رہا ہے اگرچہ بعض اہل علم میری اس رائے سے اتفاق نہ کریں تاہم حقیقت حال یہی ہے اور شاید وہ اس تجربہ سے نہیں گزرے جس کے سبب اختلاف رائے رکھنے کے مجاز ہیں۔
ہمارے ہاں پولیس ،تھانہ ،کچہری اور عدالت یہ اہم ادارے ہیں۔یہ اجتہادی مرکز نہیں ہیں اگرچہ انہیں بنانے کی ضرورت ہے مگر افسوس مجھے دور تک ایسی کوئی صورت نظر نہیں آتی ۔ایک اور تکلیف دہ بات یہ بھی ہے کہ مستشرقین اسلامی قانون کو سمجھنے کے لیے انہی اداروں کا رخ کرتے ہیں۔پھر علماء واداروں کے مابین تصادم کو اسلامی قانون کے ناقابل عمل ہونے پر قیاس کر لیتے ہیں۔
یہاں کئی ایک ایسی چیزیں موجود ہیں جن کا اجتہاد سے تعلق ہی نہیں ہے بلکہ حالات وواقعات کی صحیح تحقیق سے ان مسائل کا حل میسر آتا ہے مگر ہم یہاں اجتہاد کا مطالبہ یا غیر اسلامی انطباق کرکے شرع کا مذاق اڑاتے ہیں اس جرم کی سزا اللہ تعالیٰ نے ماقبل اقوام بالخصوص بنی اسرائیل کو دی اور ہمیں بھی مل رہی ہے کہ معاشرے میں انتشار وانارکی ،افراء تفری وتصادم بڑھ رہا ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح معنوں میں فہم دین عطا فرمائے اور اس پر عمل کی توفیق دے۔ہماری کوتاہیوں سے درگزر فرمائے اور ہمیں رجوع الی اللہ کی سعادت عطا فرمائے۔آمین بجاہ نبی الآمین صلی اللہ علیہ وسلم۔

Post a Comment

0 Comments